کیا آپ کا
بچہ سست ہے یا بہت زیادہ تخیلاتی؟
ایسے بچوں کے ساتھ کیسا رویہ اپنایا جایے؟
اکثردکھا گیا ہے کہ ایک ہی گھر میں بعض بچے بہت زیادہ تیز اور ہوشیار ہوتے ہیں اور بعض بہت ہی سست ہوتے ہیں. تیز اور ہوشیار بچوں کو بہت زیادہ تعریف اور شاباش ملتی ہیں ہر ایک کے سامنے انکی تعریف ہونے سے وہ اور بھی زیادہ محنتی اورلائق ہو جاتے ہیں جب کہ جو بچہ سست یا ذرا کمزور ہوں وہ ایسے ہوشیار بچوں کی تعریف سن کر اور بھی زیادہ سست ہو جاتا ہے. اس کے ساتھ ہی یہ بھی بات یاد رکھنی چاہے کہ جس طرح ایک بچے کی تعریف سب کے سامنے کرنے سے وہ اور بھی زیادہ پر اعتماد ہو جاتا ہے بلکل اسی طرح جس بچے کو ہر وقت سست یا نالائق کہا جایے اور سب کے سامنے اس کی برائی کی جایے تو نفسیاتی طور پر اس بچے پر بھی بہت برا اثر پڑتا ہے اور وہ اور بھی زیادہ سست ہو جاتا بے
بےاعتمادی اور حساسیت کا شکار ہو کر کام کرنا چھوڑ دیتا ہے
بےاعتمادی اور حساسیت کا شکار ہو کر کام کرنا چھوڑ دیتا ہے
آئیےدیکھتے ہیں ک ہم عام لفظوں میں کس بچے کو سست یا کمزور ، نالائق وغیرہ کے الفاظ سے پکارتے ہیں؟
کیا اسے بچے واقعی سست یا کمزور ہوتے ہیں یا بہت زیادہ حساس
آئیے سست بچے کیکچھ حرکت کا جائزہ لیتے ہیں
١.کھانا آہستہ آہستہ کھانا یا نہ کھانا
٢.واش روم میں برش کرتے ہوۓ اور نہا تے ھوے پانی سے کھیلنا
٣.لکھتے ھوے ادھر ادھردیکھتے رہنا یا فضول لکیریں لگانا
٤.رک رک کر پڑھنا یا بہت زیادہ باتیں کرنا
٥.بہت زیادہ رونا
٦.دوسروں کی شکایت کرنا
٧.بہت زیادہ ضد کرنا
٨.روز روز کھلونوں کی فرمائش کرنا
٩.آواز دینے پر بات نہ سننا یا جواب نہ دینا
٠١٠.جلدی تھک جانا یا کسی کام میں دل نہ لگانا
٠١٠.جلدی تھک جانا یا کسی کام میں دل نہ لگانا
١١.ہر وقت کوئی نہ کوئی چیز یا کھلونا ہاتھ میں رکھنا
١٢.ہر وقت کچھ سوچتے رہنا
سر درد یا تھکاوٹ کا اظہار کرنا
وجوہات
١.بچپن میں دوسرے بچوں سے کیا گیا مقابلہ
٢.ضرورت سے زیادہ سخت
٣.زیادہ حساس سوچ
٤.بچے میں تخیلاتی انداز فکر
٥.صحت کا کوئی مسئلہ
٦.بعض دفعہ کوئی جسمانی کمزوری
٧.قوت فیصلہ کی کمی یا خود اعتمادی نہ ہونا
٨.کسی چیز کا ڈر یا خوف
بچے کو پیش آنے والے ان مسائل سے کیسے نپٹا جاے
سب سے زیادہ ضروری بات جو ہمیشہ یاد رکھنی چا ہے وہ یہ کی ایسے بچے کند ذھن یا نالائق ہرگز نہیں ہوتےبلکہ ایسے بچے دوسرے بچوں کی نسبت زیادہ تخیلاتی اور حساس ہوتے ہیں. بلکہ ایسے بچوں کو اگر باغی بھی کہا جا ے تو بے جا نہ ہو گا.
اصل میں یہ دوسروں کے بنایے ھوے اصولوں پر چلنے کی بجاے ہر چیز کو اپنی نظر سے دیکھتےہیں اور اسی وجہ سے
سامنے موجود چیزوں کو یا تو دیکھتے نہیں ہیں یا دیکھنا نہیں چاھتے.
ایسے بچوں کی سوچ بہت گہری ہوتی ہیں. یہ بچے ان چیزوں پر بھی غور کرتے ہیں جن پر ایک عام بچہ نظر بھی نہیں ڈالتا
.وہ اپنی مرضی سے ہر کام کرنا چاھتے ہیں
تا ہم ان ساری باتوں کے باوجود ایسے بچوں کو بہت ساری آزمائشوں سے گذرنا پڑتا ہے
ایسے بچے کو انتہائی توجہ اور پیار کی ضرورت ہوتی ہیں اور والدین کو اور استادکو بھی ایسے بچوں کے ساتھ انتہائی محنت کرنی پڑتی ہے
بےجا سختی ، ڈانٹ ،تنقید یا تضحیک ایسے بچوں کو بزدل، ضدی، سست ، کند ذہن، بنا دیتی ہے
ایسے بچوں کے ساتھ کچھ تدابیر اپنا کر ایسے بچوں کی صلاخیتوں کو اور بھی نکھارا جا سکتا ہے
١.ایسے بچوں کا دوسرے بچوں سے مقابلہ نہ کروایا جایے
٢. ایسے بچوں کے سا تھ کچھ وقت کھیلا جا یے
جہاں تک ہو سکے ہر کھیل میں ان کی پسند کا خاص کھال رکھا جایے
٣. ایسے بچوں سے زیادہ باتیں کریں اور ان کی بات کو زیادہ سے زیادہ سنیں
٤. ان کو پکارتےھوے یا مخاطب ہوتے ھوے دلچپ لہجہ اور الفاظ اپناے جایں
٥. نرمی سے بات کریں اور غلطی ہونے پر انکو ڈانٹںےکی بجایے ان سے اس کے بارے میں بات کریں اور احساس دلائیں کہ آپ سے کیا غلطی ہوئی ہے
٦. کھانا دیتے ھوے کھانےاور پلیٹ کو تھوڑا سجھا لیں
٧. انکی دلچپی کے کا م کروائیں
٨. پانی سے کهیلنے کے لیے پودوں کو پانی دلوائیں یا پھر برتن میں پانی دال کر کپ یا چمچ کی مدد سے نکلنے اور گننے کی مشق کروا یں
٩. گھر سے بھر پارک وغیرہ میں کهیلنے کے لیے لے جائیں اور قدرت کا مشاہدہ کروائیں
١٠. ایسے بچوں کے لیے فنی مہارتیں بہت اچھی رہتی ہیں انکو ایسے وسائل مہیا کریں یا ایسے کھلونے اور اوزار مہیا کریں جس سے وہ نیا سیکھ اور کچھ نیا کر سکیں
١١. ایسے بچوں کو بوریت سے بچانےے لیے نئی نئی جگہوں اور چیزوں کا مشاہدہ کروائیں
١٢. ایسے بچوں کی بہت زیادہ حوصلہ افزائی کریں
١٣. انکو سست یا کا ہل کہنے کی بجایےانکو بتایا جایے کہ وہ ہر کام بہت دلجمی اور نفاست سے کرتا ہے
١٤. انکی خوراک کا خاص خیال رکھا جا یے اگر ہو سکے تو کچھ اضافی صحت کا سپلیمنٹسsupplementsلیے
بھی دیےجائیں
١٥. چونکہ ایسے بچے بہت زیادہ سوچتے اور کھیلتے ہیں اس لیے جلدی تھک
جاتے ہیں لہٰذہ ان کے آرام اور نیند کاخاص خیال رکھا جائے
ایک جملہ اکثر بولا جاتا ہے کہ عظیم لوگ یا سائنسدن عام باتوں پر غور نہیں کرتے یاشا عر بے ترتیب ہوتے ہیں کسی حد تک یہ بات درست بھی ہے
اور اس کی وجہ بھی یہی ہے کہ ایسے لوگ معاشرےکے حساس ترین لوگ ہوتے ہیں اور انکی نگاہ وہ د یکھہ رہی ہوتی ہے جو ہم نہیں دیکھ سکتے
ضرورت اس بات کی ہے کہ ان بچوں کو تضحیک کا نشانہ بنانے کی بجا ےان کی مدد کی جایے اور ان کی صلاحیتوں کو برویے کارلا کر نو ع
. انسانی کی مدد کی جایے
اگر آپ کو یہ تحریر پسندآئی ہے تو اسے زیادہ سے زیادہ پھیلائیں تا کہ دوسرے بھی اس سے فائدہ حاصل کر سکیں کریں اور اپنی قیمتی آراسے بھی نوازیں
اگر کسی ایسے بچے کو جانتے ہیں جو ایسی کسی کیفیت سے دوچار ہے تو اس کے سلسے میں ہر طرح کی مدد ہم سے لے سکتے ہیں
بہت شکریہ.
ادیبہ انور
(Visited 209 times, 1 visits today)