گا ۓ اور بکری 

علا مہ اقبال کی نظم سی ماخوذ

گا ۓ اور بکری  علا مہ اقبال کی نظم سی ماخوذ

وہ ایک خوبصورت سا  پہاڑی علاقہ تھا  

اس میں ایک ہری بھری چرا ہ گاہ تھی

یہ چراہ گاہ بہار خوشبو سے بھری تھی 

اس چراہ گاہ کے پاس سے ایک ندی بھی گزرتی تھی

جس کا پانی بہت ٹھنڈا اور میٹھا تھا 

 پیپل اور انار کےبے شمار درخت قطا روں میں لگے تھے 

جن پر پرندے بیٹھ کرخوبصورت آوازوں میں چہچہاتےتھے  

ٹھنڈی ہوا اس ماحول کو اور بھی پیارا کر دیتی  تھی
 اس خوبصورت  چرا گاہ میں ایک گا ۓ رہتی تھی 
جو یہاں خوش نہیں تھی   

 ایک دن ایک بکری گھاس چڑ تے چڑ تےاس طرف  آ نکلی

بکری نے ادھر ادھر نظر گھما کر دیکھا 

تو اس کووہ  گاۓ نظر آئی  

بکری نے گا ۓ کو جھک کر بڑ ے ادب سے سلام کیا

اور پھربڑ ے اچھے انداز سے گا ۓ سے اسطرح بات کرنے لگی 

      : بکری

کیا حا ل ہے بڑ ی بی 

:  گا ۓ 

خیر اچھے ہیں.(ساتھ ہی ایک ٹھنڈی آہ بھر ی

(اور گلے کرنے لگی 
کہنے لگی میں بہت پریشان ہوں
میری زندگی مصیبت  میں پڑی ہوئی  ہے


  ایسے لگتا ہے
  میری قسمت ہی  خراب ہے 
 یہ انسان میرے ساتھ برا سلوک کرتا ہے

میرا دودھ نکالنے  کے لیے بڑی چالیں چلتا ہے  

جس دن میں دودھ کم دیتی ہوں یہ بڑبڑاتا ہے 

اوراگر میں کمزور ہو جا ؤں تو یہ مجھے بیچ دیتا ہے

اس نے  میری اس نیکی کا مجھے یہ صلہ دیا ہے

کہ یہاں با ند ھ دیا ہے

میں کمزور ہوں میرا ان انسانوں  پر ذورنہیں چلتا

لیکن میں یہی دعا کرتی ہوں  

 کہ کسی کا پالا ان انسانوں سے پڑ ے  

 غرض یہ کہ 

یہ انسان بہت ظالم ہے 

بکری گا ۓ کی یہ سا ری کہانی سن کے بولی 

:بکری  

 دیکھو بڑی بی
سچ بات کڑوی ہوتی ہے لیکن میں تو پھر بھی سچ کہوں گے 
کہ انسان کا گلہ کرنا ٹھیک نہیں ہے 
 ہم غریب کمزور جانور ہیں
 آج اگر یہ انسان نہ ہوتا تو 

 ہمیں یہ ساری 

خوشیاں کہاں نصیب ہونی تھیں 

یہ سا رے لطف اور مزے ہمیں انسان کی 

 وجہ سے ہی  ملے  ہوے ہیں

اسی انسان کی وجہ  سے آج ہم زندہ ہیں 

ورنہ جنگل کے خطرناک بھیڑیوں سے ہمیں کون بچاتا.

 یہی انسان ہمیں سردی گرمی سے
 بچانے کے لیے  گھر بنا کر دیتا ہے

انسان کے ہم پر اتنے احسان ہیں 

تو پھر تم بتاؤ کہ ھمارے لیے انسان کی قید اچھی ہے یا آزادی 

ہمیں اس کا گلہ کرنا زیبا نہیں دیتا

یہ سن کر گا ۓ نے دل میں سوچا

کہ بکری تو بلکل ٹھیک کہہ رہی ہے 

پھر بولی 

:گا ۓ   

ویسے بکری ہے تو چھوٹی سی

لیکن بہت عقل مند ہے 

اس کی بات میرے دل کو بہت پسند آئی ہے
آج کے بعد میں کبھی کسی کا گلہ نہیں کروں گی  

ادیبہ انور 

 

(Visited 455 times, 1 visits today)