کیا ،کیوں، کیسےبچوں کو مطمئن کیسے کریں بچوں کی تربیت اور ہمارا کردار

انسان کی پیدائش کے ساتھ ہے اس کے سیکھنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے
– بچہ جب پہلی آواز سنتا ہے  توغوروفکر پیدا ہو جاتی ہے
جب وہ آنکہ کھولتا ہے تو حیران کن نظروں سے اردہ گرد کا جائزہ نا ہے… ایک ایک نقش اسکی آنکہ کے عدسےسے دماغ پر نقش ہو جاتا ہےس کے دماغ میں یہ سوال پیدا ہوتا ہے


یہ کیا ہے؟
پھر ان تصویروں اور آوازو کے ملاپ سے ایک اگلا مرحلہ آتاہے جب وو سوچتا ہے
یہ کیوں ہے ؟
اور پھر وو چلتنی پھرنے کے قا بل ہوتا ہے اپنے اس تجسس کی کھوج شرو ع کر دیتا ہے. ہر چیز کو پکر کر چھو کر اور دیکھ  کر سمجھنے کی شروعات کرتا ہے
اور جونہی اسکی زبان ساتھ دیتی ہے
اس کے سارے سوال اسکی زبان پر آ جاتےہی-

١. یہ کیا ہے
٢. ایسا کیوں ہے؟
٣. یہ کس نے بنایا ہے؟
٤.کہاں ہے
انسان کی ابتدا سے لے کر آخر تک یہ تجسس ور جا ن لینے کی خواہش ہمیشہ رہتی ہے-
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کے بچوں کو ان کے سوالوں کے مناسب جواب کیسے دے جائیں. یاد رکھیں بچے کی ہر ذہنی الجھن ا ور ہر دور کے تجسس کی گرہیں اس کی عمر ور اس کی ذہنی سطح کو مد نظررکھ کر دینا بہت ضروری ہی ورنہ اگر کسی ذہنی الجھن کا اس کو مناسب ا ور درست جواب نہ ملا تو اس کی شخصیت پر بھی اس  کے  برے اثرات مرتب ہوں گےاور بعض دفعہ غلط علم اورغلط معلومات اس کی تربیت اور کردار پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں


ماں اور باپ باغ کے ایسے مالی ہیں جو اپنے ہاتھوں سے پودالگاتے ہیں،اپنےخون اور پسینے سے اس کی آبیاری کرتے ہیں اور صحت تکلیفیں برداشت کر کے اس کو پروان چڑ ھاتے ہیں لکن اس کے ساتھ ہی ساتھ انکو اپنے ہاتھوں سے لگاے ہوۓ پودوں کی کانٹ چھانٹ بھی کرنی پڑتی ہےاور یہ کانت چھانٹ چوٹی عمر میں ضروری ہوتی ہے کیوں ک جب پودا برا ہو جاتا ہے تو اسکی شاخیں سخت ہوجاتیں ہیں اور ذرا سی سختی سے ٹوٹنے لگتی ہیں

بچے کی تربیت میں ماں کا کردار کردار


بچہ سب سے زیادہ ماں کی قریب ہوتا ہے ماں کا رویہ اور کردار سب سے زیادہ بچے کی تربیت پر اثر انداز ہوتاہے
اوربچہ سب سے زیادہ اسی سے سوال پوچھتا ہے
اس لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ ماں بچے کے ہر سوال کا نہایت تحمل اور سمجھداری سے جواب دے.اس کے لیےماں کو خود بھی ایک با علم اور باشعورفرد بن کر  نئی علمی معلومات اور دینی تربیت کا سیکھنا ضروری ہے
ماں علم و تربیت کا پہلا ستون ہے . ما ں کو رب نے محبت اور برداشت عطاکی ہے اسی قوت برداشت اور محبت سے سے وو اپنے بچے کو ایک اچھا انسان اور باشعور فرد بنا سکتی ہے.

بچے کی تربیت میں باپ کا کردار 

اکثر بچے اپنے باپ سے بہت زیادہ اثر قبول کرتے ہیں
کیوں کہ باپ گھر کا سربراہ اور حکمران ہوتا ہےاور اس کا رعب اور دبدبہ بھی زیادہ ہوتا ہے یہی وجہ ہے ک بچے اپنے والد کے جیسا بنے کی کوشش کرتے ہیں اس کے ساتھ ہی مرد کا  کیوں کہ حلقہ احباب اور سرگرمیاں بھی زیادہ ہوتی ہیں. وہ با ہر کے ماحول اور تبدیلیوں سے بھی اگاہ ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ باپ زیادہ اچھے طریقے سے  بچے کی تعمیر و تربیت میں مثبت کردار ادا کر سکتا ہےلیکن عملی طورپر دیکھاگیا ہی کہ باپ ساری ذمہ داری ماں پر ڈال دیتے ہیں اور بعض دفعہ بہت زیادہ سختی سے کام لیتے ہیں  جس کی وجہ سے بچے ذہنی طور پر باپ سے دور ہو جاتے ہیں اور اسی  وجہ سے وو سوال جن کا جواب ایک باپ ہی دیےسکتا ہے اور ایسے مسائل جن کی تربیت صرف والد ہے کر سکتا ہی وہ ادھورے رہ جاتے ہیں اور پھر یہ اس بچے کی شخصیت میں ادھورے پن پیدا کر دیتے ہیں

بچے کی تربیت میں ماحول کا کردار

بچے کے تجسس کی کھوج اس کو چوٹی عمر میں ہے کبھی کچن کے دراز کھنگالنے’ کی طرف لے جاتی ہے اور کبھی باپ کے جوتے پہن کر چیزوں کے فرق کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہے
ایسے میں گھر کا ماحول ایسا ہونا چاہے جس میں وہ بآسانی چل پھر کر اپنے سوالوں کا جواب ڈھونڈ سکے اور ساتھ ہی بڑھتی ہوئی عمر میں گھر اور گھر کا ماحول دوست، رشتے دار سب بچے کی تربیت میں اثر انداز ہوتے ہیں
اسی لیے گھر اور گھر کا ماحول ایسا ہونا چا ہیے جس میں بچے کی شخصیت نکھرے. اس سلسے میں ذرا سی سختی یا بلاوجہ سے روک ٹوک بچے کہ اس تجسس کی رہ میں رکاوٹ بنتی ہے
جس کی وجہ سے یا تو بچے باغی ہو جاتے ہیں 
اور یا پھر ان کی ذات میں ایسا خلاپیدا ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے وہ معا شرے کے مثبت کردار ادا نہیں کر سکتے
والدین خود دوست بنیں ان کے لیے گھر کا ماحول اچھا  دوست  بنائیں اور  اس سے پہلے ک وو اپنے سوالوں کا جواب  تلاش کرنے کے لیے غلطانداز اور اور طریقہ اپنائیں اگے بڑھ کر ہر وقت انکی مدد کو تیار رہیں ناں کہنے کی بجایے ہر وقت انکے ساتھ رہیں. مشبت جواب اور حوصلہ افزائی کے ساتھ ان کے ساتھ چلیں.نئےوقت اور  حالات کے تقاضوں کو سمجھیں
تو بچہ خود کو اپ کے قریب کرے گا اور ہر کیوں کا جواب جاننے کے لیے آپ کے پاس ہی آیے گا
آخر میں صرف اتنا ہی کہ جب انسان ذرا سی محنت اور پیا ر سے جانوروں کو سدھا سکتا ہے تو ذرا سی محںت  اور پیا ر ا پنے بچوں کے لیے کیوں نہیں

ادیبہ انور

  اگر آپ بچوں کی پڑھائی ور تعلیم و تربیت کے متعلق مزید
videos
تخلیقی مواد ور بچوں کو پڑھانے
کے طریقوں کے متعلق مواد چاھتے ہیں
تومیری انگلش کی ویب سائٹ پر تشریف لے جائیں.

(Visited 249 times, 1 visits today)