حضرت سلیمان الہسلا م کی کہانی
حضرت سلیمانؑ ایک اللہ کے ایک طاقت ور, عقلمند اور بہت زیادہ علم والے نبی تھے
. ان کے باباحضرت دائودؑ بھی بھی اللہ کے نبی اور بادشاہ تھے
حضرت سلیمانؑ نے بھی جانوروں کی بولیاں سیکھی ہوئی تھیں.
انہوں نے اللہ سے دعا کی کہ اے اللہ مجھے ایسی حکومت عطا فرما. جو پہلے کسی کو نا دی ہو اور نا میرے بعد کسی کو ملے.
اللہ نے ان کی دعا قبول کی. اور ان کو ہوائوں , جنوں اور تمام مخلوقات کا بادشاہ بنا دیا.
اب جن ان کے پاس ہر وقت حاضر رہتے اور ان کی ہر بات مانتے. جب وہ کسی کام کا حکم دیتے تو جن کہتے
“جو حکم میرے آقا”
حضرت سلیمانؑ ان کو حکم دیتے, تو وہ زمین کے اندر سے ان کے لیے لوہا نکال کر لاتے اور اس سے اونچی اونچی عمارتیں بناتے.
ہوائیں ہوائی جہاز سے بھی تیز چلتیں اور ان کو
اڑا کر لے جاتیں. پرندے اور جانور ان سے باتیں کرتےتھے
حضرت سلیمانؑ اور چونٹی!
ایک دفعہ حضرت سلیمانؑ اپنی فوج کے ساتھ گھوڑوں پر بیٹھ کر کہیں جا رہے تھے.
راستے میں ایک جگہ چونٹیوں کی بستی تھی.وہاں بہت ساری چونٹیاں رہتی تھیں.
چونٹیوں کو گھوڑوں کے چلنے کی آواز آئی.
تو چونٹیوں کی ملکہ بل سے باہر نکلی, اس نے دیکھا کہ, حضرت سلیمانؑ ایک بہت بڑی فوج کے ساتھ آ رہے ہیں.
اس نے اعلان کیا کہ سب چونٹیاں اپنی بلوں کے اندر چلی جائو. ایسا نا ہو کہ, سلیمانؑ کی فوج تمہیں پائوں میں روند کر چلی جائے.
حضرت سلیمانؑ نے اللہ کی دی ہوئی طاقت سے, دور سے ہی چنٹیوں کی یہ گفتگو سن لی تھی. وہ مسکرانے لگے. انہوں اپنی فوج کو حکم دیا کہ راستہ بدل لو. آگے چونٹیاں رہتی ہیں.
ساری فوج نے اپنا راستہ بدل لیا اور اس طرح چنٹیوں کی بستی بچ گئی.
حضرت سلیمانؑ اور مچھلی.
حضرت سلیمانؑ اللہ کی نعمتوں پر بہت خوش تھے. اور اللہ کے شکر گزار بھی تھے.
ایک دفعی حضرت سلیمانؑ نے اللی سے کہا کہ,
“اے اللہ تم نے مجھے بےشمار نعمتیں دی ہیں . میں چاہتا ہوں کہ ان نعمتوں سے میں ایک دن کے لیے تیری ساری مخلوق کی دعوت کروں”.
اللہ نے ان سے کہا کہ,
“سلیمان ساری مخلوق کو صرف میں ہی رزق دیتا ہوں. تم ایسا نہیں کر سکو گے” .
پھر ان کے اصرار پر اللہ نے ان کو اجازات دے دی.
حضرت سلیمانؑ کی دعوت کھانے سب سے پہلے ایک مچھلی آئی.
حضرت سلیمانؑ نے اس کو کھانا ڈالا. وہ سب کھا گئی. اس نے اور مانگا.حضرت سلیمان نے اس کو پہلے سے بھی زیادہ کھانا ڈالا. مچھلی وہ سب بھی کھا گئی.
مچھلی نے اور کھانا مانگا. اسطرح وہ بہت سارا کھانا کھا گئی.
حضرت سلیمانؑ یہ دیکھ کر بہت حیران ہوئے. اور مچھلی سے کہنے لگے کہ,
” اے مچھلی! تو ایک دن میں کتنا کھاتی ہے?”
مچھلی کہنے لگی کہ,
“اللہ کے نبی, میرا اللہ تو روز مجھے کھلاتا ہے. اس نے تو آج تک مجھ سے حساب نہیں کیا. اور تم نے ایک دن کھلا کر ہی حساب لینا شروع کر دیا”?
. حضرت سلیمانؑ کو اب اللہ کی عظمت اورشان پہلے سے بھی زیادہ بڑی نظرآئی.
اور اللہ سے فرمایا,
“اے اللہ تو نے سچ کہا تھا. یہ صرف تو ہے جو ساری مخلوق کو کھلاتا ہے. اور
حساب بھی نہیں کرتا..
حضرت سلیمانؑ اور ملکہ بلقیس
حضرت سلیمانؑ تمام مخلوقات کے بادشاہ اور اللہ کے نبی تھے.
ایک دن حضرت سلیمانؑ نے سب انسانوں,جنوں اور مخلوقات کو حکم دیا کہ وہ میرے پاس حاضر ہوں. تو سب ان کے پاس جمع ہو گئے.حضرت سلیمانؑ نے دیکھا کہ ہدہد نہیں آیا.
حضرت سلیمانؑ نے پوچھا کہ ہدہد کیوں نہیں آیا.
کوا چونکہ ہدہد کو پسند نہیں کرتا تھا. اس لئے اس نے شکایت لگائی کہ, ہد ہد کو پیغام دیا تھا لیکن اس نے نا فرمانی کی ہے.
حضرت سلیمانؑ نےحکم دیا کہ ہدہد کو بلایا جائے. اگر وہ بغیر کسی ٹھیک وجہ سے غیر حاضر ہے تو اس کو سخت سزا دی جائے.
جب ہدہد آ گیا تو اس نے بتایا,کہ میں نے دیکھا کہ ایک ملک سباء کی ملکہ اور اس کے تمام لوگ بتوں کہ عبادت کر رہے تھے. اس لئے میں وہاں رک گیا تاکہ میں اس کہ خبر لا سکوں.
حضرت سلیمانؑ ا س سے اب ناراض نہیں تھے.
انہوں نے ایک خط لکھ کر ملکہ کو بیجھا. ملکہ نے وہ خط پڑھا تو اس میں بسم اللہ الرحمٰن الرحیم کے بعد لکھا تھا کہ تم بتوں کی عبادت چھوڑ کر صرف ایک اللہ کی عبادت کرو نہیں تو ہم سے جنگ کے لئے تیار ہو جائو.
ملکہ نےاس سے پہلے اللہ کا نام اور بسم اللہ کبھی نہیں سنی تھی.
اس نے اپنے وزیروں سے مشورہ کیا تو انہوں نے کہا کہ, اگر تو یہ بادشاہ سچ کہ رہا ہے تو واقعے ہی یہ ہمیں برباد کر دے گا.
ملکہ بلقیس نے حضرات سلیمانؑ سے ملنے کا اراداہ کیا. وہ اپنے ملک سے نکلی تو حضرت سلیمانؑ کو اس کے آنے کی خبر مل گئی. انہوں نےسب جنوں اور انسانوں سے پوچھا کہ کون ہے جوملکہ کے یہاں پہنچنےسے پہلے اس کا تخت یہاں لا دے. ایک جن بولا میں ایک منٹ میں وہ تخت یہاں لا سکتا ہوں. اسی محفل میں ایک انساں جس کو اللہ نے علم اور نیکی کی وجہ سے بہت طاقت دی ہوئی تھی. وہ بولا کہ میں آپ کی آنکھ جپھکنے سے پہلےاللہ کےحکم سے اس تخت کو یہاں لا سکتا ہوں. پھر وہ شخص اس تخت اس کو لے آیا.
اس تخت کو جہاں رکھا گیا اس کے راستے میں پانی کا ایک تالاب بنا دیا گیا.جس -کے اوپر شیشے کا خوبصورت رستہ بنا دیا گیا.
پھر جب ملکہ بلقیس وہاں پہنچی تو اس کو پانی کے اس تالاب کےاوپر سے گزر کر تخت تک جانا تھا.اس نے اپنے پہنچے اٹھا لئے. جاب اس نےپائوں آگے رکھا تو شیشے کےراستے پر پائوں پڑا وہ بہت شرمندہ ہوئی.
اس طرح ملکہ بلقیس اس عجیب و غریب مگر شاندار ریاست دیکھ کر بہت متاثر ہوئی.
اس نے مان لیا کہ یہ واقعے ہی اللہ کی عطا کردہ طاقت ہے. اور اس نے اسلام قبول
کر لیا
اس طرح حضرت سلیمان کی دو عاقبول ہوئی ان جیسی سلطنت اور نبوت کسی اور -کو نہیں ملی
اس کہانی کی لیے عملی کام ، تخلیقی کا م اور دوسری معلومات کی لیے میری Thefireflies .دوسری سائٹ پر تشریف لے جائیں
شکریہ..یا.
(Visited 177 times, 1 visits today)