حقوق العباد 

والدین کے فرائض

تعلیم و تربیت والدین کی ذمہداری ہےوہ اس ذمہ داری کو

       کیسے پورا کریں 

بچوں کی تعلیم ور تربیت والدین پر فرض  ہے .اسلام نے والدین پر اولاد  کے جو حقوق واجب کیے ہیں.  وہ یہ ہیں 

١. اچھا نام رکھنا ٢.   اچھی تعلیم و  تربیت دینا ٣. اور اچھی جگہ شادی کرنا   

تعلیم  کے لیےآج بہت سارے ادارے بن چکے  ہیں جہاں ہم اپنے بچوں کو بھیجتےہیں  تو وہ دنیا کے سآرے علوم و فنون سیکھتا ہے جو اس کو یہ سیکھا دیتے ہیں کہ کس طرح زیادہ سے زیادہ کمایا جا سکتا ہےا ور آسائشیں حاصل کر کے اپنا معاشرتی مقام بلندکیا جا سکتا ہے لکن اس ساری دور بھاگ میں انسان یہ بھول گیا ہے ک تعلیم کے ساتھ تربیت بھی ضروری ہیں   اب وہ چند لوگ جو بچوں کی تربیت کو اہمیت دیتے ہیں ان میں سے بھی بعض ایسے ہیں جوصرف سوری بولنے، شکریہ بھولنےا ور زیادہ سے زیادہ جھوٹ ، چوری، اور تمیز سے بات کرنے کو ہی تربیت کہتے ہیں جب کہ اسلامی نقطہنظر سے تربیت کے معنی ہیں اخلاق اور تہذیب سیکھنا   یہ اس انسان کے والدین اور عزیزوں کی ذمہ داری ہے کہ اس کی اچھی تربیت کرکے اس کو خوش بخت بنائےیا اپنی ذمہ داری کو انجام نہ دیتے ہوئے اس کی بری تربیت کرکے اس کو بد بخت بنائیں۔ تربیت کرنے کے لئے بھی سیرت اور نمونہ عمل کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس نمونہ عمل کو سامنے رکھ کر اور اس کی روش وفرامین کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے بچے کی تربیت کرسکے ۔ خدا کے فضل سے مسلمانوں کے لئے بلکہ پوری انسانیت کے لئے خدا نے نمونہ کی نشاندہی کر دی ہے لقد کان لکم فی رسول اللّٰہ اسوۃ حسنۃ(احزب ٢١) تمہارے لئے رسول اللہؐ بہترین نمونہ عمل ہیں ۔رسولؐ نے جن کی تربیت کی ہے ان شخصیات کو دیکھنے کے بعد ہمیں اندازہ ہو تا ہے کہ آپ نے کتنی بہترین تربیت کی ہے اور ان کی تربیت کی مثا ل دنیامیں نہیں ملتی 
اس کی ذمہ داری ماں اور باپ دونوں پر آتی ہے مگرآج کے انسسان کو دنیا کی آسایشوں  نے اتنا غافل کر دیا ہے کہ اس نے آسائشیں مہیا کرنے اور دنیاوی تعلیم کو ہی اپنی ذمہداریسمجھ لیا ہے جب کے تربیتکا مطلب ہے بچے کو ایسا انسان بنانا جس میں صبرہو،اخلاص ہوتوکل ہو،قوت برداشت ہوجو دنیا میںرہتے ھوے بھی دنیا کا نہ ہو،جو  بہادربھی ہو اور دردمند بھی جو حق کے لیے لرنے والا بھی ہو اور معاف کرنے والا بھی ،جس میں شرم اور حیا بھی ہو  کوئی بھی والدین یہ نہیں چاہتا کہ اسکی اولاد غلط راستے پر چلے یا اس کو غلط تربیت ملی… لکن افسوس یہ ہے کہ آج والدین خود ہی غلط اور صحیی کا فرق بھول گے ہیں بس دنیا کے بہاؤکے ساتھ چلے جا رہیے ہیں…… نماز، روزہ، حج زکاتہ ادا کر کے دین مکمل نہیں ہوتا دین مکمل ہوتا ہے اسوہ رسول اپنا کر .. اور  امر بالمعروف ونہی عن المنکر اپنا کر 
یاد رکھیں ہماری اولاد ہمارے لیے صدقہ جاریہ ہے اسے آخرت کے لیےتیار کریں نا کہ دنیا کےلیے والد کی ذمہ داری ماں اور باپ دونوں پر ایک جتنی ہے ماں کی تربیت گود سے شروع ہوتی ہے اور باپ کی انگلی پکڑ کر چلنے سے لے کر با لغ ہونے تک اپنی اپنی ذمہ داری کے بارے میں دونوں ہی اللہ کے سامنے جواب دہ ہوں گے اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنا مقام و مرتبہ پہچانیں خود سیکھیں عمل کریں اور اولاد کو سکھائیں کوئی بھی اسکول  یا کالج آپ کے بچے کو ایسی تربیت نہیں دے سکتا جو دنیا اور آخرت دونوں کے لائی کافی ہو… والدین جو سکھاتیں ہیں وہ تا عمریاد رہتا ہے والدین بنننا خوش قسمتی ہے اس سے بھی بری خوش قسمتی ہے کہ اولاد ہماری آخرت میں بہشش کا ذریعہ بن جایے قران میں بیان ہوا ہے کہ  تماری اولاد  ، بیویاںاور مال و دولت تمہارے لیے آزمائش ہیں… اس آزمائشپر پورا اتریں خود علم سیکھیں اور بچوں کوسیکھائیں پوسٹ کو دوسروں کے ساتھ شیرکریں تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے استفادہ حاصل کر سکیں 

                            (ادیبہ انور)




(Visited 766 times, 1 visits today)