حضرت ابراہیمؑ
حضرت ابراہیمؑ ایک وادی کنان میں پیدا ہوے. کنان کے لوگ بت پرست ائر ستارہ پرست تھے. حضت ابراہیمؑ ان لوگوں کو بتوں کی عبادت کرتے اور ان سے مانگتے دیکھتے تو ان کو بہت برا لگتا

جب وہ ذرا بڑے ہوے تو انہوں نے اپنے بابا(چاچا) آزر سے کہا کہ یہ سب بت جنہیں تم اپنے ہاتھوں سے بناتے ہو وہ تمہیں کیا دے سکتے ہیں. اس بات پر وہ بہت ناراض ہوئے.
پھر حضرت ابراہیمؑ نے ان لوگوں کو سمجھانے کے لئے ایک دن ایک چمکتا ہوا ستارہ دیکھا تو کہا یہ میرا رب ہے.  لوگ بہت خوش ہوئے کہ اس نے بھی ہماری طرح کی بات کی ہے. پھر وہ ستارہ ڈوب گیا تو ابراہیمؑ نے کیا کہ ڈوبنے والا میرا رب نہیں ہو سکتا. پر چاند نکل آیا تو ابرہیمؑ نے کہا کہ یہ زیادہ روشن اور چمکدار ہے یہ میرا رب ہے
پھر چاند بھی ڈوب گیا تو انہوں نے کہا کہ ڈوبنے والا میرا رب نہیں ہو سکتا. پھر سورج نکلا تو آپؑ نے کہا یہ میرا رب ہے. پھر وہ بھی شام کو ڈوب گیا تو حضرت ابراہیمؑ نے کہا کہ یہ بھی ڈوب گیا.  میرا رب تو وہ ہےجو ہمیشہ سے ہے کبھی ڈوب نہیں سکتا. تم سب ان کو چھوڑ کر اس اللہ کی عبادت کرو.
 اس بات پر سب لوگ آپؑ سے بہت ناراض ہوئے اور کہنے لگے کہ آپ کے خاندان کی وجہ سے آپ کو چھوڑ رہے ہیں. آئیندہ ہمارے خداؤں کو برا مت کہنا.
پھر حضرت ابراہیم نے ان کو سمجھانے کے لئے ایک اور ترکیب سوچی.
ایک دن جب سب لوگ میلے میں جانے لگے تو حضرت ابراہیمؑ ن کہا کہ میں بیمار  میں نہیں جاؤں گا.  لہٰذا جب سب لوگ چلے گئے تو ابراہیمؑ نے ان کے عبادت خانے میں جا کر ان کے سب بتوں کو کلہاڑی سےتوڑ دیا. اور ایک سب سے بڑے بت کو چھوڑ دیا.اور کلہاڑی اس بڑے بت کےاوپر رکھ دی.
جب لوگ واپس آئےتو اپنے بتوں کا یہ حال دیکھ کے بہت غصہ میں آئے. انہوں نے حضرت ابراہیمؑ سے پوچھا کہ یہ  سب بت کس نے توڑے ہیں .حضرت ابراہیمؑ نے کہا اس بڑے بت نے توڑےہوں گے اس سے پوچھو. لوگوں نے کہا یہ کیسے بول سکتا ہے
ابراہیمؑ نے کہا کہ جو نا بول سکتے ہیں نا اپنی حفاظت کر سکتے ہیں تم ان سے کیوں مانگتے ہو
لوگ سمجھنے کی بجائے اور بھی غصہ میں آ گئے. انہوں نے کہا کہ اب ہم تمیں نہیں چھوڑیں گے.
وہ سب حضرت ابرہیمؑ کی شکایت لے کر نمرود کے پاس چلے گئے.
حضرت ابراہیمؑ اور نمرود
لوگ اپنے ٹوٹے ہوئے بت دیکھ کر شدید غصہ میں تھے. وہ حضرت ابراہیمؑ کو نمرود کے پاس لے گئے.
نمرود نے ان سے پوچھا اچھا بتا کون ہے تیرا اللہ
حضرت ابراہیمؑ نے کہا ک میرا رب وہ ہے جو زندگی بھی دیتا ہے اور موت بھی
نمرود نے کہا کہ وہ تو میں بھی کر سکتا ہوں.
یہ کہ کر نمرود نے ایک پھانسی کے قیدی کوآزاد کر دیا اور ایک بےگناہ کو مروا دیا.
پھر حضرت ابراہیمؑ نے کہاکہ میرارب سورج کو مشرق سے نکالتا ہے تو مغرب سے نکال کر دیکھا.
نمرود لاجواب ہو گیا.
اس نے حکم دیا کہ ابراہیمؑ کو آگ میں ڈال دیا جائے.
ایک میدان میں بہت ساری لکڑیاں ڈال کر خوب آگ جلائی گئی. پھر حضرت ابراہیمؑ کو اس آگ میں ڈال دیا گیا.  اللہ نے جلدی سےحضرت جبرائیل کو بیجھا.
حضرت جبرائیل نے اللہ کے حکم سے آگ کو ٹھنڈا کر دیا.  لوگ دیکھنے آئے کہ ابراہیمؑ  آگ میں جل گئے ہوں گے.لیکن انہوں  نے آ کر دیکھا کہحضرت جبرائیل پھولوں پر بیٹھے ہوئے اللہ کو یاد کر  رہے ہیں.
یہ دیکھ کر بہت سے لوگ مسلمان ہو گئے. لیکن نمرود اور اس کے بہت سارے ساتھی مسلمان نا ہوئے.
 اللہ نے ان پر مچھروں کا عذاب  بیجھا. یہ بہت موٹے موٹے مچھر تھے جوان کو کاٹ کاٹ کر  ان کا گوشت بھی کھا جاتے تھے.
 ایک مچھر نمرود کے ناک میں گھس کر دماغ میں بیٹھ گیا. جب وہ مچھر اس کو کاٹتا تو وہ چیخیں مارتا. پھر لوگوں سے سر میں جوتے مرواتا.
اس طرح اللہ نےے اس کو نا فرمانی کی سزا دی.

حضرت ابراہیمؑ کے بیٹے.
 پھر حضرت ابراہیمؑ ہجرت کر کے فلسطین چلے گئے انہوں نے حضرت ساراہ سے شادی کی. لیکن ان کے بچے نا ہوئے. پھر انہوں نے حضرت ہاجرہ سے شادی کی. لیکن ان کے بھی بچے نا ہوئے.
ایک دن  حضرت ابراہیمؑ کے پاس دو مہمان آئے. انہوں نے سفید لباس پہنے ہوئے تھے. حضرت ابراہیمؑ نے ان کو نا پہچانا.
حضرت ابراہیمؑ نے کھانا بنوایا. اور ان کے سامنے رکھا.لیکن انہوں نے کھانا نا کھایا.
حضرت ابراہیمؑ کوان سے خوف محسوس ہوا.
ان مہمانوں نے کہا کہ ڈریں نا ہم اللہ کی طرف بیجھے ہوئے فرشتے ہیں.
حضرت ہاجرہ یہ سن کر ہنس پڑیں . فرشتوں نے ان کی طرف دیکھا اور کہا ہم آپ کو ایک بیٹے کی بشارت دیتے ہیں. یہ سن کر حضرت ہاجرہ شرما گئیں اور کہنے لگیں کہ اب میرا بیٹا کیسے پیدا ہو سکتا ہے. کیوں کہ میرا شوہر اور میں دونوں ہی بوڑھے ہو چکے ہیں.
فرشتوں نے کہا کہ جب اللہ کسی کام کو کرنے کا ارادہ کر لیتا ہے تو وہ بس اس کام کو کہتا ہے کہ ہو جا اور وہ کام ہو جاتا ہے.
یہ کہ کر فرشتے حضرت لوطؑ کی قوم کی طرف چلے گئے.
پھر حضرت ہاجرہ کا بیٹا ہوا جس کا نام انہوں نے اسمائیلؑ رکھا.
اس کے بعد حضرت سارا کا بھی ایک بیٹا ہوا. جس کا نام اسحاقؑ رکھا گیا.
اس طرح حضرت ابراہیمؑ کے دونوں بیٹے بھی اللہ کے نبی بنے.
حضرت اسحاقؑ کے بیٹوں کے بیٹوں اور ان نکی نسل میں بہت سارے اور نبی بھی آئے جیسےحضرت یوسفؑ اور حضرت موسیٰؑ  وغیرہ.
بنکہ حضرت اسمائیلؑ کی نسل میں سے بعد میں صرف ایک ہی نبی آئے. جو کہ آخری نبی حضرت محمدؐ تھے.
حضرت اسماعیلؑ اور زم زم
حضرت ابراہیمؑ اپنے دونوں بیٹوں حضرت اسحاقؑ اور حضرت اسماعیلؑ کے ساتھ فلسطین میں تھے. جب اللہ تعا لیٰ نے ان کو آزمائش میں ڈالا اور ان کو حکم دیا کہ حضرت اسماعیلؑ کو ان کی ماں کےساتھ فلسطین سے دور عرب کے شہر مکہ میں چھوڑ آؤ.
حضرت ابراہیمؑ دونوں کو لے کر مکہ چلے گئے. مکہ کا یہ علاقہ پہاڑی تھا. دور دور تک پانی نہیں ملتا تھا. اس وجہ سے وہاں کوئی رہتا بھی نہیں تھا. بلکل سنسان  جگہ تھی. حضرت ابراہیمؑ اللہ کے حکم کے مطابق کچھ کھانا اور پانی ان دونوں کو دے کر آنے لگے. تو حضرت ہاجرہ نے ان سے پوچھا ہمیں کس کے آسرے پر یہاں چھوڑ کر جا رہے ہیں. انہوں نے کہا
اللہ کے آسرے پر. یہ سن کر حضرت ہاجرہ نے کہا پھر ٹھیک ہے. اللہ ہمیں کبھی اکیلا نہیں چھوڑے گا.
حضرت ابراہیمؑ نے ان ک لئے دعا کی کہ اللہ ان کی حفاظت فرمانا اور پھر چلے گئے.
 حضرت ہاجرہ وہاں بیٹھی اللہ کو یاد کرتی رہیں.کچھ وقت گزر گیا تو ان کے پاس کھانا اور پانی ختم ہو گیا.
حضرت اسماعیلؑ کو بہت پیاس لگی تو وہ رونے لگے.  جب رو رو کر نڈھال ہونے لگے تو حضرت ہاجرہ ان کو لٹا کر پانی تلاش کرنے لگیں.ان کے دونوں طرف صفا اور مروہ پہاڑیاں تھیں.
انہوں نے صفا کی پہاڑی پر چڑھ کر ادھر ادھر دیکھا لیکن

   حضرت ابراہیمؑ اور اسمائیلؑ کی قربانی
حضرت اسمائیلؑ مکہ میں اپنی ماں ہاجرہ کےساتھ رہ رہے تھے. جب وہ تقریبا دس سال کے ہوئے تو ایک دن ان کے بابا حضرت ابراہیمؑ جو کہ اپنے دوسرے بیٹے حضرت اسحاقؑ کے ساتھ فلسطین میں رہتے تھے ان سے ملنے آئے.
حضرت اسماعیلؑ بہت خوش ہوئے وہ پہلی مرتبہ اپنے بابا کو دیکھ رہے تھے.
کچھ دیر کے بعد ان کے بابا نے ان سے کہا.
 بیٹا میں نے خواب میں دیکھا کہ میں تمہیں زبح کر رہا ہوں.
لیکن میں نےاس بات کو حقیقت نا سمجھا.
پھر اگلی رات بھی میں نے یہی خواب دیکھا. اور اسے اپنا خیال سمجھا.
لیکن پھر تیسری رات بھی میں نے یہی خواب دیکھا.
پھر میں یہ سمجھ گیا کہ یہ میرا خیال نہیں بلکہ اللہ کا حکم ہے.
اب بتا تو کیا کہتا ہے
حضرت اسماعیلؑ ایک بہادر اور فرماں بردار بیٹے تھے.
انہوں نے اپنے بابا کو بہت پیار سے کہا کہ
بابا آپ کو جو حکم اللہ سے ملا ہے آپ اس پر عمل کیجیئے
انشاءاللہ آپ مجھے ثابت قدم دیکھیں گے.
اس طرح حضرت ابراہیمؑ اپنے پیارے بیٹے حضرت اسماعیلؑ کو ذبح کرنے کے لئے چل پڑے
رستے میں شیطان نے ان کو اللہ کا حکم ماننے سے روکنا چاہا
شیطان آ کر حضرت ابراہیمؑ ک دل یہ وہم ڈالنے لگا کہ یہ سچا خواب نہیں ہے.
لیکن اسی وقت وہاں پر  ایک فرشتہ جس کا نام  حضرت جبرائیلؑ ہے آگیا
اس نے حضرت ابراہیمؑ کو بتایا کہ یہ شیطان آپ کو اللہ کا حکم ماننے سے روکنے آیا ہے.
اس کو سات کنکر ماریں
جب حضرت ابراہیمؑ نے اسکو سات کنکر مارے تو وہ غائب ہو گیا. لیکن تھوڑی آگے جا کے وہ پھر آ گیا
پھر حضرت ابراہیمؑ نے اس کو سات کنکر مارے
تو وہ غائب ہو گیا
تھوڑا اور آگے گئے تو وہ شیطان مردود پھر آ گیا
کہنے لگا گھر میں اس کی ماں انتظار کر رہی ہو گی
آپ واپس جا کر ان کو کیا بتائیں گے.
لیکن پھر جبرائیل کے کہنے پر حضرت ابراہیمؑ نے شیطان کو سات کنکر مارے
اب شیطان مایوس ہو کر چلا گیا
حضرت ابراہیمؑ اپنے بیٹے کو لے کر مینا کے مقام پر پہنچے
حضرت اسماعیلؑ نے اپنے بابا سے کہا کہ اپنی آنکھوں پر پٹی باندھ لیجئے
ایسا نا ہو میرا چہرا دیکھ کر آپ کو مجھ پر پیار آ جائے اور آپ کو ذبح کرنے میں مشکل ہو
حضرت ابراہیمؑ نے آنکھوں پر پٹی باندھ لی
ابھی وہ چھڑی چلانے ہی لگے تھے کہ آواز آئی
کہ اے ابراہیمؑ تم سچے ہو اور تم نے اپنا خواب بھی سچا کر دیا.
یہ آپ کی آزمائش تھی آپ اس آزمائش پر پورے اترے ہو.
اب یہ آپ کے پاس ایک دنبہ ہے آپ اس کو ذبح کریں اور کھائیں اور اللہ کا شکر ادا کریں
حضرت ابراہیمؑ نے دیکھا کہ ان کے پاس جنت سے آیا ہوا دنبہ کھڑا ہے. اور حضرت اسماعیلؑ پاس کھڑے ہنس
تھےحضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ نے کعبہ تعمیر کیا.
جب حضرت اسماعیلؑ جوان ہوئے تو اس وقت خانہ کعبہ کی جگہ سے بت ختم کرنے اور وہاں پر اللہ کا گھر تعمیر کرنے کا حکم ملا. دونوں باپ بیٹا اللہ کا گھر تعمیر کرنے لگے. حضرت اسماعیلؑ پتھر اٹھا کر پکڑانے لگ گئے. اور حضرت ابراہیمؑ ان پتھروں کو ٹھیک ٹھیک اندازے سے جوڑ کر خاںہ کعبہ کی دیواریں بنانے لگے.
وہ دونوں اپنا کام بھی کرتے جاتے اور اللہ سے دعا بھی کرتے جاتے کہ
اے اللہ ہمارے اس کام کو قبول فرما لے, اور اس گھر کو برکت والا کر دے, اور ہماری اولاد میں ایک ایسا پیغمبر بھیج دے جو ان کو پاک کر دے اور ان کو دانائی اور حکمت کی باتیں سکھائے اللہ نے ان کی دعا قبول فرما لی .
اس کے بعد آج تک خانہ کعبہ دنیا کا سب سے زیادہ عزت والا گھر ہے. اللہ نےحضرت اسماعیلؑ کی اولاد میں سے ہمارے پیارے نبی حضرت محمدؐ
 بھیجے
اللہ نے ان کو کتاب قرآن مجید  بھی دی.  جس میں اللہ نے زندگی گزارنے کے سارےاصول بھی بتا دئیے ہیں
حضرت محمدؐ نےلوگوں کو یہ بھی بتا دیا ک خانہ کعبہ میں جا کر  حج کیسے کرنا ہے.
اب ہر سال لوگ ذوالحجہ کے مہینے میں خانه کعبہ جاتے ہیں اور حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ کی سنت پوری کرتے ہیں.
خانہ کعبہ کا طواف, صفا اور مروا کی سعی, جمرات اور جانوروں کی قربانی سب کچھ حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ کی یاد میں ادا کئے جانے والے ارکان ہیں

  اگر آپ بچوں کی پڑھائی ور تعلیم و تربیت کے متعلق مزید
videos
تخلیقی مواد ور بچوں کو پڑھانے
کے طریقوں کے متعلق مواد چاھتے ہیں
تومیری انگلش کی ویب سائٹ پر تشریف لے جائیں.

(Visited 91 times, 1 visits today)